نامہ بر تو نے چٹھیاں دی ہیں
نامہ بر تو نے چٹھیاں دی ہیں
یا لفافے میں سسکیاں دی ہیں
تم مری چشم خشک مت دیکھو
اس نے صحرا کو ندیاں دی ہیں
چھین کر خواب میری آنکھوں سے
نیند کی اس نے گولیاں دی ہیں
ہم نے الفت کی بھیک مانگی تھی
اس نے کاسے میں جھڑکیاں دی ہیں
تیرتی ہیں وہ ریگ زاروں میں
ہجر نے کیسی کشتیاں دی ہیں
خوب ہم کو ملی ہے آزادی
جس نے ہونٹوں کو بیڑیاں دی ہیں
پھوس کا گھر تھا جس نے وقف کیا
اس نے تحفے میں آندھیاں دی ہیں
جھوم اٹھی ہے اک اداس کلی
اس کے ہاتھوں میں تتلیاں دی ہیں
ننھے ہاتھوں سے تختیاں لے کر
آج کس نے یہ برچھیاں دی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.