ناشاد تھا ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں
ناشاد تھا ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں
دل عشق میں برباد ہے معلوم نہیں کیوں
دیکھا تھا کبھی خواب حسیں میں نے بھی اے دوست
اتنا تو مجھے یاد ہے معلوم نہیں کیوں
باقی ہے ابھی طول شب ہجر کا عالم
دل شام سے ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں
برباد ہوا جس کے تغافل سے مرا دل
دل میں وہی آباد ہے معلوم نہیں کیوں
ہر چند کہ دل کشتۂ بیداد ہے لیکن
نالہ ہے نہ فریاد ہے معلوم نہیں کیوں
جو سب کے لئے لطف و عنایت کا ہے پیکر
میرے لئے جلاد ہے معلوم نہیں کیوں
میں بھی کہیں آباد تھا یہ یاد نہیں ہے
مجھ میں کوئی آباد ہے معلوم نہیں کیوں
اے دردؔ قفس میں بہت آرام ہے لیکن
گلشن کی فضا یاد ہے معلوم نہیں کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.