ناؤ ٹوٹی ہوئی بپھرا ہوا دریا دیکھا
ناؤ ٹوٹی ہوئی بپھرا ہوا دریا دیکھا
اہل ہمت نے مگر پھر بھی کنارا دیکھا
گرچہ ہر چیز یہاں ہم نے بری ہی دیکھی
پھر بھی کہنا پڑا جو دیکھا سو اچھا دیکھا
دیپ سے دیپ جلانے کی ہوئی رسم تمام
ہم نے انسان کا انسان سے جلنا دیکھا
جب سے بچے نے کھلونے سے بہلنا چھوڑا
دس برس میں ہی اسے تیس کے سن کا دیکھا
رائج الوقت ہیں بازار میں کھوٹے سکے
جو کھرے ہیں انہیں ہوتے ہوئے رسوا دیکھا
ہوش میں آئیں گے ارباب وطن کب انجمؔ
میں نے ہر گام پہ کشمیر کا خطہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.