ناز بھلا کس بات کا تجھ کو پاس ہنر جب کچھ بھی نہیں
ناز بھلا کس بات کا تجھ کو پاس ہنر جب کچھ بھی نہیں
منزل پر پہنچے گا کیسے رخت سفر جب کچھ بھی نہیں
دیکھ بھٹک جائے نہ مسافر آنکھ کی بھول بھلیا میں
کس کو ڈھونڈے شوخ نظر تا حد نظر جب کچھ بھی نہیں
میری نگاہوں میں دنیا کی ہر شے سے نایاب ہے تو
اور کسی کو کیوں چاہوں تجھ سے بہتر جب کچھ بھی نہیں
میں بھی فانی تو بھی فانی سارا عالم فانی ہے
کیا خد و خال پہ ناز کریں دنیا میں امر جب کچھ نہیں
جگنو اور ستارے مل کر تجھ کو کیا للکاریں گے
تیرے آگے نور کے پیکر شمس و قمر جب کچھ بھی نہیں
باطل کو اب کون دہائی قانون اور انصاف کی دے
بندوں کا کیا خوف اسے اللہ کا ڈر جب کچھ بھی نہیں
تاج محل پھیکا لگتا ہے اس کے روپ کے آگے شادؔ
تیری کیا اوقات بھلا سنگ مرمر جب کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.