ناز غفلت کے اٹھاتا ہوں میں ہشیاری میں
ناز غفلت کے اٹھاتا ہوں میں ہشیاری میں
عالم خواب ہے گویا مری بیداری میں
کون آتا ہے الٰہی کہ پائے استقبال
حسرتیں دیر سے مصروف ہیں تیاری میں
کیا بنا لیں گے شب ہجر بگڑ کر نالے
درد اٹھ بیٹھے اگر دل کی طرف داری میں
ہوش اڑ جاتے ہیں پابند قفس کر کے مجھے
ہے مرے ساتھ رہائی بھی گرفتاری میں
لے لیا دل مرا غصہ سے جھڑک کر اس نے
دل ربائی بھی ہے ظالم کی دل آزاری میں
جاگ کر بھی رہے پابند تغافل برسوں
کیا تماشہ ہے کہ سوتے رہے بیداری میں
کیوں نہ ناکامئ قسمت کو دعا دوں توفیقؔ
برسوں پالا ہے مجھے دامن غم خواری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.