ناز ہے مشق جفا پر اس ستم ایجاد کو
ناز ہے مشق جفا پر اس ستم ایجاد کو
کب کرے گا شاد میری خاطر ناشاد کو
کس طرح کا سم قاتل ہے یہ شربت عشق کا
جان شیریں زہر آخر ہو گئی فرہاد کو
رحم جب کرتا نہیں نالوں سے پھر کیا فائدہ
درد مندی بلبل نالاں سے کیا صیاد کو
کیسے وہ خوش فہم ہیں پتھر پڑے اس فہم پر
جو جہان آباد سمجھے اس خراب آباد کو
اک تعلق سے ہزاروں رنج ہوتے ہیں نصیب
فکر کرتے کس نے دیکھا ہے کسی آزاد کو
جانتے ہیں جزو ہے ایمان کا حب وطن
بے طرح بھولے وطن ہیں کیا ہوا استاد کو
نالہ و زاری میں اے عاجزؔ تو کیوں مصروف ہے
کون سنتا ہے ارے ناداں تری فریاد کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.