ناز و ادا غرور حیا حسن مستیاں
ناز و ادا غرور حیا حسن مستیاں
یہ سب ملا کے بنتی ہیں کالج کی لڑکیاں
جوبن کہ جیسے میرؔ کے آنگن کا پیلا پھول
اللہ رے یہ گاؤں کی الھڑ رباعیاں
لذت اب ان لبوں کی سمجھئے کچھ اس طرح
چوسے کا ذائقہ ہیں دسہری کی گٹھلیاں
ہونٹوں پہ لکھ کے پکی سیاہی سے انس کی
گالوں پہ بھیج دی ہیں محبت کی عرضیاں
چہرہ کے تان سین کی وینا کی میٹھی دھن
اس پر تمہاری بولتی آنکھوں کی مرکياں
ہنستی ہیں ہانپتے ہوئے ٹھنڈے چراغ پر
بستر میں بیٹھے چاند کی مشکل چڑھائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.