نازکی ہائے اس کے ہونٹوں کی
نازکی ہائے اس کے ہونٹوں کی
میرؔ کے شعر سے بھی نازک تھی
عمر کے راستے میں آ بھٹکی
ایک خواہش ابھی جو بچی تھی
اس کی سب سے حسین کاریگری
ایک تم اور تمہارا شیدائی
رات کے دو بجے ستاروں کی
جانے کیوں آنکھ لگتے لگتے رہی
کل ہمیں زندگی سے شکوہ تھا
اور اب موت سے شکایت سی
موت کے آخری فرشتے نے
پھاڑ کر پھینک دی مری عرضی
میری مجبوریوں سے وابستہ
آج کی سانجھ پھوٹ کر روئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.