ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے
ندی یہ جیسے موج میں دریا سے جا ملے
تم سے کہیں ملوں میں اگر راستہ ملے
ملتی ہے ایک سانس کی مہلت کبھی کبھی
شاید یہ رات بھی تری صبحوں سے جا ملے
جو بھی ملا وہ اپنی انا کا اسیر تھا
انساں کو ڈھونڈنے میں گئی تو خدا ملے
اس عہد انتشار میں کیا اتفاق ہے
درد و الم یہ رنج و ملال ایک جا ملے
دل میں ذرا خلوص نہ مہر و وفا کا رنگ
رسماً بہت عزیز بہت اقربا ملے
میری شکست میں مرے کچھ مہرباں بھی تھے
میری صفیں جو چھوڑ کے دشمن سے جا ملے
اس سمت سے بھی گزرے نئی رت کا کارواں
غاروں کے باسیوں کو بھی تازہ ہوا ملے
جاناںؔ یہ زندگی کے عجب سانحات ہیں
کچھ لوگ اپنے آپ سے اکثر خفا ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.