ندیوں کے پانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
ندیوں کے پانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
درد کی روانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
یاد جب وہ آتی ہے ساز بجنے لگتے ہیں
پیار کی نشانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
اک دھنک اترتی ہے اس کے ساتھ آنگن میں
رنگ آسمانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
لفظ گنگناتے ہیں صبح کے اجالے میں
حسن نوجوانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
آج یاد رفتہ نے سیر کی پشاور کی
اب بھی قصہ خوانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
جب الاؤ روشن ہو لوگ بیٹھ جاتے ہیں
رات بھر کہانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
ہے یقیں گماں جیسا اور گماں یقیں جیسا
کس کی خوش گمانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
انتظار کرتا ہے آج بھی ترا طاہرؔ
اب بھی رت سہانی میں چوڑیاں کھنکتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.