ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا
ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا
گزر گیا جو زمانہ کہاں گزرنا تھا
مجھی کو رونا پڑا رت جگے کا جشن جو تھا
شب فراق وہ تارہ نہیں اترنا تھا
مرے جلال کو کرنا تھا خم سر تسلیم
ترے جمال کا شیرازہ بھی بکھرنا تھا
ترے جنون نے اک نام دے دیا ورنہ
مجھے تو یوں بھی یہ صحرا عبور کرنا تھا
اک ایسا زخم کہ جس پر خزاں کا سایہ نہ تھا
اک ایسا پل کہ جو ہر حال میں ٹھہرنا تھا
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 27)
- Author :شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.