ندیم کہیو اگر ان سے کوئی بات چلے
ندیم کہیو اگر ان سے کوئی بات چلے
ہم ان کی بزم سے محروم التفات چلے
یہ دل اٹھائے گا پھر خون آرزو کے مزے
پھر آج کر کے وہ ترک تعلقات چلے
مہک مہک اٹھیں تنہائیاں مرے گھر کی
کچھ ایسے سلسلے یادوں کے ساری رات چلے
قتیل شوخیٔ رفتار ہیں ہم اہل دل
ہمارے ساتھ سنبھل کر غم حیات چلے
یہ جتنے رند ہیں سب بھول جائیں اپنے غم
جو میکدے میں کبھی میری ان کی بات چلے
رکیں تو یوں کہ زمانے کی نبض رک جائے
چلیں تو ایسے چلیں ساتھ کائنات چلے
بہارؔ آج کوئی یاد آ رہا ہے پھر
پھر آؤ جام چلے اور ساری رات چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.