Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئے دریا سے رشتہ ہو گیا ہے

فہمی بدایونی

نئے دریا سے رشتہ ہو گیا ہے

فہمی بدایونی

MORE BYفہمی بدایونی

    نئے دریا سے رشتہ ہو گیا ہے

    سمندر اور گہرا ہو گیا ہے

    نہ جانے ظاہر و باطن کہاں ہیں

    مرا دونوں سے جھگڑا ہو گیا ہے

    مری آنکھیں بھی آنکھیں ہو گئی ہیں

    ترا چہرہ بھی چہرہ ہو گیا ہے

    کئی دیواریں نیچی رہ گئی ہیں

    کئی مینار اونچا ہو گیا ہے

    میں اب برباد ہو سکتا ہوں خود بھی

    تمہارا کام پورا ہو گیا ہے

    ذرا غالب سے جھک جھک ہو گئی تھی

    طرف داروں کا حملہ ہو گیا ہے

    وہ اشکوں سے چکانا پڑ رہا ہے

    مناظر کا جو قرضہ ہو گیا ہے

    ہنسی میں دم نہیں ہے چارہ گر کی

    کوئی بیمار اچھا ہو گیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 21)
    • Author : فہمی بدایونی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے