نئے جہاں میں پرانی شراب لے آئے
نئے جہاں میں پرانی شراب لے آئے
اندھیری رات میں ہم آفتاب لے آئے
مرے یقین میں گنجائش دلیل نہیں
جواز ڈھونڈنے والے کتاب لے آئے
پڑے تھے ایک ہی عالم میں اہل مے خانہ
شکست جام سے ہم انقلاب لے آئے
وہ کامیاب محبت ہیں جو ترے در سے
خود اپنے آپ کو نا کامیاب لے آئے
تمام عمر جو چھایا رہے گا آنکھوں میں
تمہاری بزم سے ہم ایسا خواب لے آئے
یہاں تو ایک بھی غم آشنا نہیں اپنا
فرشتے مجھ کو کہاں بے نقاب لے آئے
حیات عشق میں ہم توڑ کر قیود وفا
کسی بھی طور سہی انقلاب لے آئے
وہی سفینے جو طوفاں شناس تھے فطرت
سکوت شہر میں اک اضطراب لے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.