نئے جزیروں کی ہم کو بھی چاہتیں تھیں بہت
نئے جزیروں کی ہم کو بھی چاہتیں تھیں بہت
ہماری راہ میں لیکن روایتیں تھیں بہت
کہیں بھی آگ لگے اس کا نام آتا ہے
اسے چراغ جلانے کی عادتیں تھیں بہت
کسی کا لہجہ یقیناً فریب لگتا تھا
مگر فریب کے پیچھے صداقتیں تھیں بہت
اندھیرے زخم مسائل دھواں لہو آنسو
گنواتے ہم بھی کہاں تک وراثتیں تھیں بہت
وہ جس کی گفتگو پھولوں کا استعارہ تھی
خموشیوں میں بھی اس کی فصاحتیں تھیں بہت
اتارا جاتا تھا صدقہ ہماری جان کا بھی
ہمارے دم سے بھی منسوب چاہتیں تھیں بہت
بہت سمجھتے ہیں تھوڑے لکھے کو ہم شادابؔ
ہمارے واسطے اک دو شکایتیں تھیں بہت
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 457)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.