نئے خیالوں سے رابطہ کر نئی زمینوں پہ شاعری کر
نئے خیالوں سے رابطہ کر نئی زمینوں پہ شاعری کر
جو عشق کرتی ہیں شاعری سے اب ان حسینوں پہ شاعری کر
سیاہ راتیں اداس جگنو اور اس پہ سورج کی بے نیازی
اب ایک مصرع تراش ایسے تو آج تینوں پہ شاعری کر
سمندروں کے وہ شاہزادے تمام لہروں سے آشنا تھے
جنہوں نے دریا کے پاؤں باندھے تھے ان سفینوں پہ شاعری کر
تو نکتہ چینوں کی بات مت کر یہ اپنی ضد پر اڑے رہیں گے
جو لوگ پاگل ہیں میرے جیسے انہیں ذہینوں پہ شاعری کر
میری بزرگوں سے دوستی ہے سو آستانوں پہ لکھ رہا ہوں
تو اپنے یاروں سے بد گماں ہے تو آستینوں پہ شاعری کر
جو گھر بسانے کی آرزو ہے تو اپنے گھر سے نکال خود کو
ابھی مکانوں پہ ڈال مٹی ابھی مکینوں پہ شاعری کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.