نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے
نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے
خبر بھی ہے تجھے اک شخص تجھ کو یاد کرتا ہے
نہ جانے کیوں ضدیں ایسی دل ناشاد کرتا ہے
جسے میں بھولنا چاہوں اسی کو یاد کرتا ہے
مہک تیری تجھے تسلیم کروا لے تو کافی ہے
اے میرے پھول تو رنگوں کو کیوں برباد کرتا ہے
بدلتا ہے مری زنجیر پنجرہ بھی بدلتا ہے
مگر آزاد کب مجھ کو مرا صیاد کرتا ہے
پرندہ بھول بیٹھا خود ہی جب پرواز کے معنیٰ
کرم فرما بتا اب کیوں اسے آزاد کرتا ہے
مقرر ہے خزاں کا ایک دن ہر حال میں نکہتؔ
بھلا گلدان میں یہ پھول کیوں فریاد کرتا ہے
- کتاب : مرا انتظار کرنا (Pg. 32)
- Author : ڈاکٹر نسیم نکہت
- مطبع : بالمقابل ٹوریہ گنج اسپتال تلسی داس مارگ۔4 (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.