نئے سرے سے نئی روانی میں جا رہا تھا
نئے سرے سے نئی روانی میں جا رہا تھا
مکاں سے اپنے میں لا مکانی میں جا رہا تھا
مجھے تو ایسا لگا کہ صحرا بھی اک گلی ہے
میں اپنی وحشت کی بے کرانی میں جا رہا تھا
مجھے جو روکا تھا نفرتوں نے رکا میں پل بھر
محبتوں کی میں سرگرانی میں جا رہا تھا
سفر تھا آساں اسی نے اس کو بنایا مشکل
وہ ظالموں کی جو حکمرانی میں جا رہا تھا
اسی نے روکا تو بات میری سمجھ میں آئی
میں اس کی جانب تو بے دھیانی میں جا رہا تھا
دکھی تھا اتنا کہ مجھ کو کہنا نہیں تھا کچھ بھی
زباں کے ہوتے میں بے زبانی میں جا رہا تھا
پیام آیا کے لوٹ جاؤ یہیں سے فوراً
میں اس کی محفل میں خوش گمانی میں جا رہا تھا
کھلی جو آنکھیں تو اپنے بستر پہ میں پڑا تھا
بھنور کی جانب میں گہرے پانی میں جا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.