نفس نفس اضطراب سا کچھ
نفس نفس اضطراب سا کچھ
ہے زندگی یا عذاب سا کچھ
فریب کھاتی ہے پیاس اپنی
قدم قدم ہے سراب سا کچھ
نئی نئی گفتگو کا نشہ
بڑی پرانی شراب سا کچھ
کسی وسیلے تو رات گزرے
نہ نیند ہے اور نہ خواب سا کچھ
ہیں چشم گریاں کو غم ہزاروں
چلو کریں انتخاب سا کچھ
ان اچھے لوگوں میں واقعی کیا
کہیں نہیں ہے خراب سا کچھ
ورق ورق پڑھ لیا گیا وہ
تھا جس کا چہرہ کتاب سا کچھ
یہ راہ پر خار کچھ نہیں جب
چبھا ہو دل میں گلاب سا کچھ
نہ جانے کیوں خود اذیتی سے
مجھے نہیں اجتناب سا کچھ
امرؔ وہی شخص دل کا جو ہے
ذرا سا اچھا خراب سا کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.