نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا
نفس نفس کو ہوا کی رکاب میں رکھنا
وجود اپنا کف آفتاب میں رکھنا
غریب شہر تجھے تشنگی نہ لے ڈوبے
سنبھل کے اپنا قدم دشت آب میں رکھنا
یہ وہ گلاب ہیں جو دھوپ سہہ نہیں سکتے
انہیں ہمیشہ شب ماہتاب میں رکھنا
کہ جن کا چشم نظارہ طواف کرنے لگے
کچھ ایسے نقش بھی دیوار خواب میں رکھنا
وہ خواہ پھول ہو مہتاب ہو کہ ساغر ہو
کوئی بھی شے ہو نہ اس کے جواب میں رکھنا
حسین لفظوں کی صورت ہیں خد و خال اس کے
مبارکؔ ان کو بھی اپنی کتاب میں رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.