نفس نفس میں ہوں اک بوئے صد گلاب لیے
نفس نفس میں ہوں اک بوئے صد گلاب لیے
میں جاگتا ہوں نگاہوں میں تیرے خواب لیے
ہمارے عہد کے لوگوں کو کیا ہوا یارو
وہ جی رہے ہیں مگر ریت کا سراب لیے
میں بھول سکتا نہیں حسرت نظر اس کی
وہ ایک شخص جو گزرا ہے اضطراب لیے
اداس رات کی تاریکیوں نے چھیڑا ہے
اب آ بھی جاؤ نگاہوں میں ماہتاب لیے
یہ چلچلاتی ہوئی دھوپ جل رہا ہے بدن
گزر رہی ہے یوں ہی حسرت سحاب لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.