نفرت ہے فضا میں تو محبت بھی بہت ہے
نفرت ہے فضا میں تو محبت بھی بہت ہے
جینے کے لیے درد کی دولت بھی بہت ہے
ہے دست ستم گر کو اگر فرصت آزار
دکھیاروں میں دکھ سہنے کی ہمت بھی بہت ہے
کچھ شمع کہ ہے حسن جہاں سوز کا جادو
پروانوں میں کچھ شوق شہادت بھی بہت ہے
مائل بہ کرم بھی ہوا کرتے ہیں وہ اکثر
تعزیر پسند اپنی طبیعت بھی بہت ہے
ہیں قتل پہ آمادہ ہمہ وقت وہ اس کے
جس کے لیے آنکھوں میں مروت بھی بہت ہے
اب دست مسیحا کی کرامات ہیں وہ چند
مرہم بھی ہے سامان جراحت بھی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.