نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے
نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے
جو بات ہے مضموں میں وہ عنواں میں نہیں ہے
کیا جانئے کل پچھلے پہر کیسی ہوا تھی
خوشبو کا پتہ آج گلستاں میں نہیں ہے
اے مسجد اقصیٰ تو جلے اور میں دیکھوں
کیا عزم تحفظ بھی نگہباں میں نہیں ہے
مطلوب ہے وہ جنس جو نایاب بہت ہے
اس چیز کی خواہش ہے جو امکاں میں نہیں ہے
جو سوچ سکے میرے لیے میری طرح سے
وہ شخص مرے حلقۂ یاراں میں نہیں ہے
اے رشکؔ ہو جس سے دل دریا متلاطم
ایسا کوئی انداز ہی طوفاں میں نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.