Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نفرت کا اگر آنکھ میں جالا نہیں ہوتا

عاصم واسطی

نفرت کا اگر آنکھ میں جالا نہیں ہوتا

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    نفرت کا اگر آنکھ میں جالا نہیں ہوتا

    گورا نہیں ہوتا کوئی کالا نہیں ہوتا

    ہر باغ میں ایسے بھی تو ہوتے ہیں کئی پھول

    کوئی بھی جنہیں دیکھنے والا نہیں ہوتا

    لازم ہے کہ آنکھوں کے افق بھی ہوں فروزاں

    سورج کے نکلنے سے اجالا نہیں ہوتا

    کیا کوئی ثبوت آپ کو دیتا میں سفر کا

    تلووں میں اگر ایک بھی چھالا نہیں ہوتا

    رہتے نہ ہمیں یاد محبت کے شب و روز

    زخموں کو اگر ہم نے سنبھالا نہیں ہوتا

    کب داخلہ ممکن کی عمارت میں ہے مشکل

    عاصمؔ در امکان پہ تالا نہیں ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 41)
    • Author :عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے