نفرت کا اگر آنکھ میں جالا نہیں ہوتا
نفرت کا اگر آنکھ میں جالا نہیں ہوتا
گورا نہیں ہوتا کوئی کالا نہیں ہوتا
ہر باغ میں ایسے بھی تو ہوتے ہیں کئی پھول
کوئی بھی جنہیں دیکھنے والا نہیں ہوتا
لازم ہے کہ آنکھوں کے افق بھی ہوں فروزاں
سورج کے نکلنے سے اجالا نہیں ہوتا
کیا کوئی ثبوت آپ کو دیتا میں سفر کا
تلووں میں اگر ایک بھی چھالا نہیں ہوتا
رہتے نہ ہمیں یاد محبت کے شب و روز
زخموں کو اگر ہم نے سنبھالا نہیں ہوتا
کب داخلہ ممکن کی عمارت میں ہے مشکل
عاصمؔ در امکان پہ تالا نہیں ہوتا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 41)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.