نفرت کے اندھیروں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
نفرت کے اندھیروں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
لو شمع محبت کی بڑھا کیوں نہیں دیتے
چاہت ہے اگر امن کی اے امن کے خوگر
دیوار تعصب کی گرا کیوں نہیں دیتے
کیوں کرتے ہو خوں عدل کا منصب کی اہانت
منصف ہو تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے
اے رہبرو تم جیسے ہو گفتار میں یکتا
کردار کا سکہ بھی بٹھا کیوں نہیں دیتے
طارق سی فتوحات کا ارمان اگر ہے
ساحل پہ سفینے کو جلا کیوں نہیں دیتے
بنتے ہو جو تم اسوۂ اسلاف کے پیرو
دشنام طرازوں کو دعا کیوں نہیں دیتے
صف میں جو عدو صورت احباب ہیں ان کے
چہروں سے حجابات اٹھا کیوں نہیں دیتے
کیوں جاتے ہو تم مجھ کو لگاتے ہوئے ٹھوکر
پتھر ہوں تو رستے سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
احسنؔ تمہیں پانا ہے جو معراج بلندی
سر رب کے حضور اپنا جھکا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.