نفرت قبول جو ملے تھوڑا سا پیار بھی
نفرت قبول جو ملے تھوڑا سا پیار بھی
پہلو میں گل کے شاخ پہ ہوتے ہیں خار بھی
سب پر ہوا عیاں مرا حال شکست دل
جب تک تھے اشک آنکھوں میں تھے رازدار بھی
آ جا کہ ہے فسردہ ہر اک گل ترے بغیر
ہے کس قدر اداس یہ فصل بہار بھی
امید ختم تار نفس ٹوٹنے لگا
کب ساتھ چھوڑ دے یہ ترا انتظار بھی
وحشت نے نوچ ڈالا مرے جسم کا لباس
باقی رہے کہاں وہ گریباں کے تار بھی
ہوتی نہیں قبول مری کوئی بھی دعا
شاید کہ ہے خفا مرا پروردگار بھی
راہیؔ ملے گی منزل مقصود کیا خبر
ہے قافلے کی راہ میں گرد و غبار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.