نفرتوں کے دور میں انسانیت زندہ تو ہے
نفرتوں کے دور میں انسانیت زندہ تو ہے
آدمی کا آدمی سے پیار کا رشتہ تو ہے
راہ پر سچائیوں کی چلنا ہے بہتر مگر
یہ بھی سچ ہے اس سفر میں جان کا خطرہ تو ہے
مدتوں کے بعد خوشیوں کی ہوئی ہیں آہٹیں
صبر کا پھل جو ملا جیسا ملا میٹھا تو ہے
کھل کے یہ اقرار ہاں کرتا نہیں کوئی مگر
سب کے چہروں پر لگا اک جھوٹ کا چہرہ تو ہے
نت نہیں لیکن یوں ہی گاہے بگاہے دوستو
خواہشوں کا سب نے دنیا میں گلا گھونٹا تو ہے
عشق کے جادو سے کوئی کب اچھوتا رہ سکا
ہر کسی کو یہ نشہ اک بار کو ہوتا تو ہے
چل رہا ہے زندگی کا کارواں ہیراؔ مگر
دور مہنگائی نے جیون کا سکوں چھینا تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.