Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نفس سگ پلید کو گر اپنے ماریے

مرزا مسیتابیگ منتہی

نفس سگ پلید کو گر اپنے ماریے

مرزا مسیتابیگ منتہی

MORE BYمرزا مسیتابیگ منتہی

    نفس سگ پلید کو گر اپنے ماریے

    مانند‌ شیر دشت جہاں میں ڈکاریے

    اس گل کو جوش گل میں یہ کہہ کر ابھاریے

    گلشن میں عندلیب کو چل کر پکاریے

    پھر مرغ دل کو پھانسیے پھر جال ماریے

    پھر ہو سکے تو آپ سے گیسو سنواریے

    پیری میں کیف عشق سے توبہ تو کیجیے

    منزل رہی ہے تھوڑی سی ہمت نہ ہاریے

    گرداب بحر عشق کے چکر ہیں رات دن

    کون آشنائے حال ہے کس کو پکاریے

    دل دے کے جور‌ و ظلم کا شکوہ نہ کیجیے

    دو دن کی زندگی کسی ڈھب سے گزاریے

    اہل ہوس کی دہر میں مٹی خراب ہے

    گلیوں میں خاک چھان رہی ہیں نیاریے

    مانند زلف غیر کو کیوں سر چڑھائیے

    آنکھوں سے شکل اشک کے اس کو اتارئیے

    پیدا کریں اثر جو در اشک ناصحو

    ان موتیوں پہ ہنس کو سو بار واریے

    جز میرے دال آپ کی گلتی نہیں کہیں

    یوں منہ سے جتنی چاہئے شیخی بگھاریے

    نالہ جو زیر‌ تیغ کیا میں نے جس گھڑی

    بولے کہ ایک دم کے لئے دم نہ ماریے

    توبہ شراب عشق سے کس طرح کیجیے

    کیوں کر یہ جن چڑھا ہوا سر سے اتارئیے

    کیا کیا نہ دوست اپنے میان عدم گئے

    کس کو تلاش کیجیے کس کو پکاریے

    اس بت کے بحر حسن میں دل کو ڈبوئیے

    اس کشتیٔ حیات کو یوں پار اتارئیے

    منظور ہو جو راحت کونین منتہیؔ

    ہاتھوں کو کھیچ لیجئے پاؤں پساریے

    مأخذ :
    • Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے