نغمۂ مینا ہے رقص جام ہے
نغمۂ مینا ہے رقص جام ہے
تو کہاں اے گردش ایام ہے
ہو نہ جائے حسن پر جب تک نثار
زندگی الزام ہی الزام ہے
اٹھ گئے سب مے کشان سرفروش
مے کدوں میں اب خدا کا نام ہے
پھیر لیں جس سے نگاہیں آپ نے
اس کی قسمت میں کہاں آرام ہے
تم ہی نامحرم ہو ورنہ مے کشو
زندگی خود اک چھلکتا جام ہے
آدمی کو مارتی ہے زندگی
موت پر تو مفت کا الزام ہے
تیرے بس کا روگ اے صابرؔ نہیں
شاعری تو دل جلوں کا کام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.