نغموں کے قافلے کا میں تنہا نقیب تھا
نغموں کے قافلے کا میں تنہا نقیب تھا
یا شاخ کائنات پہ اک عندلیب تھا
اپنا کوئی رفیق نہ کوئی رقیب تھا
میں خواہشوں کی بزم میں سب کے قریب تھا
زینے پہ قصر وقت کے چڑھتا چلا گیا
میرا شکستہ حوصلہ جو خوش نصیب تھا
اس کے بدن سے لپٹی ہوئی تھی لہو کی شاخ
وہ شخص جو کہ شہر انا کا خطیب تھا
تھیں آسماں کی وسعتیں اپنی نگاہ میں
لمحات گم شدہ کا تصور عجیب تھا
گرداب حادثات میں ہم پھنس کے رہ گئے
جب ساحل مراد بہت ہی قریب تھا
لوگوں سے مل رہی تھی اسے روشنی کی بھیک
دل کے حسیں دیار میں جامیؔ غریب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.