نہیں آسان اے بیٹا کوئی انسان کامل ہو
نہیں آسان اے بیٹا کوئی انسان کامل ہو
پڑھا لکھا بہت کچھ پھر بھی تم جاہل کے جاہل ہو
کوئی ایسا بھی جورو کی طرف سے نوج غافل ہو
یہ کیسے تم پڑھے لکھے ہو بیٹا کیسے عاقل ہو
بوا مٹی ہے گھر میں سونے چاندی کی اگر سل ہو
مزا تو زندگی کا جب ہے کچھ دولت ہو کچھ دل ہو
بھلا چاول بھی ایسی کوئی نعمت تھی نہ دیتی میں
مری بھتی میں کام آئے بوا گھر میں جو اک تل ہو
وہی ہے دشمن اے باجی جو اچھے وقت میں لپٹے
وہی ہے دوست اے باجی مصیبت میں جو شامل ہو
نکل تو آئی ہو باہر محل سے چھپ چھپا کر تم
کسی کی آنکھ پڑ جائے تو بیگم کیسی مشکل ہو
نوالے کے لئے کتا بھی گھر گھر گھوم پھر آیا
پڑے ہو ہڈیاں ڈالے اجی تم کیسے کاہل ہو
مرے حصے میں کیسے سوت کی تقدیر آ جائے
تمہارے کام کی وہ ہے میاں تم اس کے قابل ہو
اسی کا نام دنیا ہے کوئی اجڑے بسے کوئی
کہیں محلوں میں ماتم ہو کہیں گھورے پہ محفل ہو
فلک پر کس طرح سیڑھی لگا کر کوئی چڑھ جائے
جہاں دیکھو فرشتے کی طرح تم سر پہ نازل ہو
نہ ڈالے بوجھ بیٹی کا خدا دنیا میں دشمن پر
پہاڑ اک سر پہ رکھا ہو بوا چھاتی پہ اک سل ہو
کئے کی لاج مجھ کو ہے کئے کی شرم تم کو ہے
اسی کی میں بھی قائل ہوں اسی کے تم بھی قائل ہو
ابھاریں عورتیں تم کو دبائیں عورتیں تم کو
گریبانوں میں منہ ڈالو موؤ تم اب تو قائل ہو
بڑھوتی میں جوانی کی کہانی سے پھٹ پڑیں نیندیں
کڑی ہے دھوپ سر پر آنکھ کھولو کیسے غافل ہو
کہانی تم نے گیہوں کی جو دستر خوان پر چھیڑی
سبھوں کو ہو گیا دھوکا کہ تم بھی کوئی کامل ہو
تمہاری ریختی میں سہل ہو جاتا ہے سب آکر
کوئی مضمون اے شیداؔ جو مشکل سے بھی مشکل ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.