Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہیں آسان اے بیٹا کوئی انسان کامل ہو

شیدا الہ آبادی

نہیں آسان اے بیٹا کوئی انسان کامل ہو

شیدا الہ آبادی

MORE BYشیدا الہ آبادی

    نہیں آسان اے بیٹا کوئی انسان کامل ہو

    پڑھا لکھا بہت کچھ پھر بھی تم جاہل کے جاہل ہو

    کوئی ایسا بھی جورو کی طرف سے نوج غافل ہو

    یہ کیسے تم پڑھے لکھے ہو بیٹا کیسے عاقل ہو

    بوا مٹی ہے گھر میں سونے چاندی کی اگر سل ہو

    مزا تو زندگی کا جب ہے کچھ دولت ہو کچھ دل ہو

    بھلا چاول بھی ایسی کوئی نعمت تھی نہ دیتی میں

    مری بھتی میں کام آئے بوا گھر میں جو اک تل ہو

    وہی ہے دشمن اے باجی جو اچھے وقت میں لپٹے

    وہی ہے دوست اے باجی مصیبت میں جو شامل ہو

    نکل تو آئی ہو باہر محل سے چھپ چھپا کر تم

    کسی کی آنکھ پڑ جائے تو بیگم کیسی مشکل ہو

    نوالے کے لئے کتا بھی گھر گھر گھوم پھر آیا

    پڑے ہو ہڈیاں ڈالے اجی تم کیسے کاہل ہو

    مرے حصے میں کیسے سوت کی تقدیر آ جائے

    تمہارے کام کی وہ ہے میاں تم اس کے قابل ہو

    اسی کا نام دنیا ہے کوئی اجڑے بسے کوئی

    کہیں محلوں میں ماتم ہو کہیں گھورے پہ محفل ہو

    فلک پر کس طرح سیڑھی لگا کر کوئی چڑھ جائے

    جہاں دیکھو فرشتے کی طرح تم سر پہ نازل ہو

    نہ ڈالے بوجھ بیٹی کا خدا دنیا میں دشمن پر

    پہاڑ اک سر پہ رکھا ہو بوا چھاتی پہ اک سل ہو

    کئے کی لاج مجھ کو ہے کئے کی شرم تم کو ہے

    اسی کی میں بھی قائل ہوں اسی کے تم بھی قائل ہو

    ابھاریں عورتیں تم کو دبائیں عورتیں تم کو

    گریبانوں میں منہ ڈالو موؤ تم اب تو قائل ہو

    بڑھوتی میں جوانی کی کہانی سے پھٹ پڑیں نیندیں

    کڑی ہے دھوپ سر پر آنکھ کھولو کیسے غافل ہو

    کہانی تم نے گیہوں کی جو دستر خوان پر چھیڑی

    سبھوں کو ہو گیا دھوکا کہ تم بھی کوئی کامل ہو

    تمہاری ریختی میں سہل ہو جاتا ہے سب آکر

    کوئی مضمون اے شیداؔ جو مشکل سے بھی مشکل ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے