نہیں آتے ہیں ہم اپنی سمجھ میں
نہیں آتے ہیں ہم اپنی سمجھ میں
تو کیسے آئیں گے سب کی سمجھ میں
جسے آتا نہ ہو پانی سمجھ میں
اسے کیا آئے گی مچھلی سمجھ میں
میں اپنے نام کی تختی نہیں ہوں
کہ جو آ جائے پڑھتے ہی سمجھ میں
تمہیں چاند اور تاروں کی پڑی ہے
ہمیں آتی نہیں مٹی سمجھ میں
جو تم سے دیر تک باتیں کرے گا
نہیں آئے گا وہ جلدی سمجھ میں
کسی کا آخری خط پڑھ لیا ہے
نہیں آئے گا اب کچھ بھی سمجھ میں
وہی تو داستاں رہتی ہے زندہ
کہ جو آتی نہیں پوری سمجھ میں
بدل کر رکھ دیا منظر خزاں نے
ابھی آئی ہی تھی تتلی سمجھ میں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 38)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.