نہیں اب با وفا کوئی نہیں ہے
نہیں اب با وفا کوئی نہیں ہے
مگر شکوہ گلہ کوئی نہیں ہے
بھٹکتا ہی پھرے ہے قافلہ وہ
وہ جس کا رہنما کوئی نہیں ہے
یہ نگری ہے فقط گونگوں کی نگری
کسی سے بولتا کوئی نہیں ہے
یہ کیسے لوگ ہیں بستی ہے کیسی
کسی کو جانتا کوئی نہیں ہے
چلاتے ہیں یہاں بس اپنی اپنی
کسی کی مانتا کوئی نہیں ہے
بہت ہی دور ہیں ہم تم سے لیکن
دلوں میں فاصلہ کوئی نہیں ہے
یہاں بس تو ہی تو ہے اور میں ہوں
ترے میرے سوا کوئی نہیں ہے
غریب شہر ہیں اس شہر میں ہم
ہمارا آشنا کوئی نہیں ہے
دریچوں سے مری آہٹ کو سن کر
نظیرؔ اب جھانکتا کوئی نہیں ہے
- کتاب : Kisht-e-Gul (Pg. 99)
- Author : Nazeer Merathi
- مطبع : Edutational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.