نہیں اکبر یہاں مجھ شعر کی خواہاں بیانی سے
نہیں اکبر یہاں مجھ شعر کی خواہاں بیانی سے
زبس مقدور ہے مقدور پر ماتم زبانی سے
گہ ہستی کہیں ظاہر پتا ہم سر سے لاوے ہے
دھواں اٹھتا ہے پھر پس از فنا سوز نہانی سے
تہی دل جان ما گزری تو کیا گھبرا کے پوچھو ہو
عبث دل ناتواں گزرا سراپا ناتوانی سے
ہوا کی شوق مے اڑ جاوے ہے خام خیالی کو
عبور ابر طولانی کہ برسے مے فشانی سے
انہوں کے وعدۂ فردا کو گر امروز مل جاتا
دوانا مر نہیں جاتا جو مل جاتا دوانی سے
خموشی بھر رہی ہے درد اپنا گنتے جاتے ہیں
دوا بیزار رہتی ہے خدایا سرگرانی سے
منافق اب کہاں دشمن کی سمت رہ سے جا لاگے
عوض دشمن بنے ہے یاں منافق بد گمانی سے
سخن ور ہیں بہت اچھے کتابوں سے چراوے جو
ابانؔ کو دیکھ لکھتا ہے طبیعت کی روانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.