نہیں بولو گے ہاں ہوں تو روانی ٹوٹ جائے گی
نہیں بولو گے ہاں ہوں تو روانی ٹوٹ جائے گی
اگر تم سو گئے میری کہانی ٹوٹ جائے گی
خدا کے واسطے میرے اصولوں سے نہ کھیلو تم
یہی اک ہے بزرگوں کی نشانی ٹوٹ جائے گی
بہت مغرور ہے دریا ابھی اپنی جوانی پر
سمندر میں اترتے ہی روانی ٹوٹ جائے گی
ہماری زندگی ہے اک پتنگ اور موت آندھی ہے
بہت کمزور ہے سانسوں کی تانی ٹوٹ جائے گی
سبھی مدھ مکھیوں کو مارنے کی کیا ضرورت ہے
وہ خود ہی ہار جائیں گی جو رانی ٹوٹ جائے گی
زیادہ دل کی لاری میں غموں کا بوجھ مت لادو
مرے صبر و تحمل کی کمانی ٹوٹ جائے گی
غلط راہوں کی لذت سے ذرا بچ کر نکل ورنہ
جوانی آنے سے پہلے جوانی ٹوٹ جائے گی
انہیں لے کر مجھے اخلاقؔ شاپنگ مال جانا ہے
نہیں جاؤں گا تو سنگار دانی ٹوٹ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.