نہیں دیتے کرایہ سال بھر سے
نہیں دیتے کرایہ سال بھر سے
کہو ان سے کہ نکلیں میرے گھر سے
مری جاتی ہوں صحبت کے اثر سے
جھکا جاتا نہیں اب تو کمر سے
دعائیں کر رہی ہوں سال بھر سے
الٰہی جلد آئیں وہ سفر سے
تمہیں تب قدر ہوگی آبرو کی
گزر جائے گا جب پانی کمر سے
نہیں اچھے یہ فاقے تیس دن کے
میاں رمضان نکلیں میرے گھر سے
گری تھی بچ گئی مسجد سے گوئیاں
پھری ہوں میں خدا کے آج گھر سے
ترا لڑکا تماشے کا ہے نرگس
خدا محفوظ رکھے بد نظر سے
کسی کے کہنے سننے پر نہ جاؤ
نہ جب تک دیکھ لو اپنی نظر سے
کہے یہ کون راجہ جی سے ڈھانکو
کھسک آیا ہے پاجامہ کمر سے
گلا آنکھوں کا پلکوں سے کرو گے
گرا دوں گی اگر تم کو نظر سے
خوشی اس کی ہے مجھ کو اے دوگانہ
ملا ہے گھر مرا شیداؔ کے گھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.