نہیں ہے اس نیند کے نگر میں ابھی کسی کو دماغ میرا
نہیں ہے اس نیند کے نگر میں ابھی کسی کو دماغ میرا
مگر کسی خواب کے سفر میں سپر کریں گے چراغ میرا
صباحت شمع و آئنہ سے ہوئی ہے میری نمود لیکن
ستارہ و آسماں سے باہر کہیں ملے گا سراغ میرا
تڑپ اٹھی ہے کسی نگر میں قیام کرنے سے روح میری
سلگ رہا ہے کسی مسافت کی بے کلی سے دماغ میرا
جراحت وصل نے کھلائے ہیں ظلمت شام میں ستارے
متاع ہجراں کی چاندنی سے بھرا ہوا ہے ایاغ میرا
لپٹ رہی ہے فصیل کی برجیوں سے اک شہر کی نگاہیں
اور ایک دیوار آئینہ پر جھکا ہوا ہے چراغ میرا
یہ کیسی سطح رواں پہ ساجدؔ دھری ہوئی ہے زمین میری
کہ جھومتا ہے کسی ستارے کے سانس لینے سے باغ میرا
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 396)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.