نہیں ہے پاس مگر تو دکھائی دیتا ہے
نہیں ہے پاس مگر تو دکھائی دیتا ہے
ترا خیال مجھے کب رہائی دیتا ہے
ترے لبوں سے ادا ہو اگر کوئی جملہ
مجھے وہ شعر کی صورت سنائی دیتا ہے
مرا گمان بدل جاتا ہے حقیقت میں
بغیر پوچھے جب اپنی صفائی دیتا ہے
گھٹا بھی دے یہ جدائی کا بے ثمر موسم
بھلا تو کیوں مجھے زخم جدائی دیتا ہے
قریب آ کے فقط ایک فکر لاحق ہے
وہ دل تک اپنے مجھے کب رسائی دیتا ہے
مرے رفیق مرے غم گسار تو ہی بتا
ہر ایک چہرے میں وہ کیوں دکھائی دیتا ہے
مری کتاب کی کوئی غزل اٹھا لے تو
ہر ایک شعر کا مصرع دہائی دیتا ہے
جو میری مانے تو فرخؔ اسے بھلا دے اب
وفا کے بدلے میں جو بے وفائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.