نہیں ہے راس زمانے کا رکھ رکھاؤ مجھے
نہیں ہے راس زمانے کا رکھ رکھاؤ مجھے
میں اک چٹائی ہوں محلوں میں مت بچھاؤ مجھے
ابھی تو قید ہوں میں اپنی گونج کے اندر
صدائیں دو نہ ابھی دور کی صداؤ مجھے
ادب ہوں اور نہ کوئی فلسفہ نہ منطق ہوں
میں ایک حرف ہوں ہر درس میں پڑھاؤ مجھے
گروں جو خاک پہ تو خاک بھی مری نہ ملے
کم از کم اتنی بلندی سے تو گراؤ مجھے
مرے سکوت نے بخشی ہے تم کو گویائی
بٹھاؤ سر پہ مرے شہر کی ہواؤ مجھے
سنوں تو کس کی سنوں کس کی سمت دوڑوں میں
یہاں تو ایک ہی آواز ہے بچاؤ مجھے
سلگتی روح کی تصویر کیسے لی تم نے
وہ زاویہ وہ طریقہ وہ فن سکھاؤ مجھے
میں ہر صدی ہوں ہر اک دور ہر زمانہ ہوں
تم اپنے وقت کے البم میں مت سجاؤ مجھے
انا کی آگ ہوں شعلوں کا جسم ہوں وصفیؔ
جلا رہا ہے مری ذات کا الاؤ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.