نہیں ہے یاد کہاں اور کدھر ملا تھا مجھے
نہیں ہے یاد کہاں اور کدھر ملا تھا مجھے
وہ بد تمیز ادب سے مگر ملا تھا مجھے
وگرنہ میں تو نہیں ہوں چھپا ہوا خود سے
ملا تھا جو بھی ترے نام پر ملا تھا مجھے
جو کر دیا ہے یہی تھا مرے لیے ممکن
کہ وقت بھی تو بہت مختصر ملا تھا مجھے
پھر اس کے بعد مجھے آ گیا تھا ہنسنا بھی
میں رو رہا تھا کہ جب خوش خبر ملا تھا مجھے
ملا نہیں تھا مجھے عمر بھر وہ ڈھونڈنے سے
مگر ملا تو سر رہ گزر ملا تھا مجھے
اچانک اس کی نظر مجھ پہ پڑ گئی تھی کیا
وہ کام چھوڑ کے سب دوڑ کر ملا تھا مجھے
حنیفؔ روز ازل جب ہنر ہوئے تقسیم
تو شاعری ہی کا شاید ہنر ملا تھا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.