نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا
اسے بھلا کے میں جی لوں یہ ڈھب نہیں آیا
یہ سب غلط ہے کہ سنتا نہیں کسی کی وہ
یہ سچ نہیں کہ پکارا تو رب نہیں آیا
وہ یوں تو آتا ہے جاتا ہے میری سانسوں میں
بلایا ویسے اسے جب وہ تب نہیں آیا
کسی کو رزق نہ پہنچا ہو شام سے پہلے
ابھی زمین پہ ایسا غضب نہیں آیا
میں بے لحاظ ہوں شاید تبھی اکیلا ہوں
مرے مزاج میں اب تک ادب نہیں آیا
بھلا چکا ہوں میں صائمؔ ہزار باتوں کو
رہا ہے یاد بس اتنا وہ جب نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.