نہیں ہونے کا یہ خون جگر بند
نہیں ہونے کا یہ خون جگر بند
نہ باندھی آستین آنکھوں پہ تر بند
نہ پوچھو بے بسی اپنا ہے وہ حال
اسیر رشتہ بر پا مرغ پر بند
جدا ہوتا نہیں پہلو سے دم بھر
یہ داغ دل ہے یا کوئی جگر بند
کہیں ایسا نہ ہو وہ آ کے پھر جائے
کسی شب بند ہوں آنکھیں نہ در بند
یہی قاصد پتا ہے اس کے گھر کا
ادھر جا جس طرف ہے رہ گزر بند
یہ چوسر عشق بازی کی ہے اے دل
نہ چلنا چال وہ جس سے ہو گھر بند
اجازت اک تڑپ کی دے جو صیاد
قفس کو لے اڑیں ہم مرغ پر بند
یہ حال ناتوانی ہے کہ آنکھیں
کھلیں جو ایک دم تو دوپہر بند
نہیں یہ پتلیاں او چشم فتاں
ترے گھر میں ہیں دو فتنے نظر بند
میں گھبراتا ہوں محرم سے تمہاری
کھلے دل کی گرہ کھولو اگر بند
دعا یہ مانگتا ہوں میں شب وصل
قیامت تک رہی باب سحر بند
خدا جانے کہاں ہوں اور کیا ہوں
کھلے احوال کیا جب ہو خبر بند
جو ہاتھ آئیں اسے یہ دانۂ اشک
رہی مشت صدف مثل گہر بند
لکھے گا حال دل اے بحرؔ کب تک
بس اب ویفر لگا مکتوب کر بند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.