نہیں ہوں گی کبھی پھر آب دیدہ
نہیں ہوں گی کبھی پھر آب دیدہ
کروں گی وسوسوں کو سر بریدہ
مخالف ہیں پس دیوار میرے
سر محفل جو پڑھتے ہیں قصیدہ
اٹھاؤں گی ہزاروں بوجھ تنہا
بھلے حالات جتنے ہوں کشیدہ
مصائب سے ہوئی ہے جاں خلاصی
مگر یہ دل ہے کیوں اتنا کبیدہ
چلو اب الوداع کہتے ہیں تم کو
عمل یہ ہے اگرچہ جاں گزیدہ
سکوں دوں گی میں تیرے ذہن و دل کو
سنا کر اپنی غزلیں چیدہ چیدہ
زمانے بھر کی نعمت اس نے پائی
ملے ہیں جس کو اوصاف حمیدہ
رفو گر ڈھونڈ لائے کوئی عشبہؔ
لیے پھرتے ہیں ہم دامن دریدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.