نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے
نہیں خیال تو پھر انتظار کس کا ہے
یہ ذہن و دل یہ بلا وجہ بار کس کا ہے
بتائے کون یہ اہل خرد سے محفل میں
چمن ہے کس کے لئے خار زار کس کا ہے
ہمارا نام تو غیروں میں ہو گیا شامل
جو لوگ اپنے ہیں ان میں شمار کس کا ہے
کسی کو دولت دنیا کسی کو عزت نفس
خدا کی دین پہ اب اختیار کس کا ہے
عروس موت سے جلدی ہے کس کو ملنے کی
قدم بڑھا ہوا یہ سوئے دار کس کا ہے
فرشتے آ کے وصیہؔ سے بولے مرقد میں
لحد میں آپ کو اب انتظار کس کا ہے
- کتاب : Dana Dana Khirman (Pg. 74)
- Author : Fatima wasia jaisi
- مطبع : Fatima waisa jaisi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.