نہیں کہ چارۂ درد نہاں نہیں معلوم
نہیں کہ چارۂ درد نہاں نہیں معلوم
دل حزیں کو ہو منظور ہاں نہیں معلوم
لے آئی ہے ہمیں وحشت کہاں نہیں معلوم
سواد دشت ہے یا گلستاں نہیں معلوم
شہید ناز کی میت چلے ہیں دفنانے
مگر ہے کوچۂ جاناں کہاں نہیں معلوم
ہزاروں خار چبھے ہیں ہمارے تلووں میں
قدم ہیں کس لئے اب بھی رواں نہیں معلوم
ثبوت عشق میں ہم جان دے تو دیں لیکن
یقیں بھی لائے گا بد گماں نہیں معلوم
ازل سے لوٹتے انگاروں پر ہم آئے ہیں
ہے کب تک اور ابھی امتحاں نہیں معلوم
علاج کیا کریں ہم اور کیا بتائیں حال
کہیں ہے درد مگر ہے کہاں نہیں معلوم
جلا دل اور ہوا راکھ مدتیں گزریں
یہ اب اٹھا ہے کہاں سے دھواں نہیں معلوم
نہ جانے کون سی منزل پہ ہے کہ گم ہیں حواس
دل حزیں ہے کہاں ہم کہاں نہیں معلوم
چمن میں ہم نہ خس و خار آشیاں باقی
لپک رہی ہیں یہ کیوں بجلیاں نہیں معلوم
غم و ملال سے پایا کبھی نہ دل نے فراغ
قفس ملا کہ ہمیں آشیاں نہیں معلوم
تھی قید زیست کہ آغوش غم کسی کی جگرؔ
یہ روح جائے نکل کر کہاں نہیں معلوم
کہاں گئے وہ شب و روز اور وہ ماہ و سال
کبھی جگرؔ بھی ہوئے تھے جواں نہیں معلوم
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 234)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.