نہیں کہ وہ مجھے تنہا اداس چھوڑ گیا
نہیں کہ وہ مجھے تنہا اداس چھوڑ گیا
مرے نواح کو بھی وقف یاس چھوڑ گیا
ادا ہو اس کی نوازش کا شکریہ کیونکر
جو دے کے مجھ کو غم بے قیاس چھوڑ گیا
وفا کی راہ میں قربان ہو کے وہ مجھ کو
بھرے جہان میں وقف ہراس چھوڑ گیا
یہ میرے حال پہ اس کے کرم کی ارزانی
جو گہری یاس میں تھوڑی سی آس چھوڑ گیا
عطائے حسن شناسی کے بعد وہ مجھ کو
جہان حسن میں بہر سپاس چھوڑ گیا
لٹا کے جلوۂ رخسار و لب کی رنگینی
وہ پھول پھول کو رنگیں لباس چھوڑ گیا
مرے خلوص کو حاصل تھا اعتبار اس کا
وہ میرے دل میں غموں کی اساس چھوڑ گیا
اس ایک بوسۂ رخصت کی لذت آگینی
جو میرے ہونٹوں پہ صدیوں کی پیاس چھوڑ گیا
وہ اپنے حسن کو ہم راہ لے گیا لیکن
ہزار حسن مرے آس پاس چھوڑ گیا
عجیب تحفہ ہے اس کی طرف سے میرے لئے
کتاب عشق کا جو اقتباس چھوڑ گیا
جدائی اس کی بڑی تلخ ہے مگر مغمومؔ
مری نوا میں وہ اپنی مٹھاس چھوڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.