نہیں کچھ ابر ہی شاگرد میری اشک باری کا
نہیں کچھ ابر ہی شاگرد میری اشک باری کا
سبق لیتی ہے مجھ سے برق بھی آ بے قراری کا
چمن میں ایسی ہی نغمہ سرائی کی کہ بلبل کو
سریر آرائے گلشن نے دیا خلعت ہزاری کا
سحاب سرخ میں اس رنگ سے چمکی نہیں بجلی
جو ہے جھمکا ترے دامان رنگیں پر کناری کا
ٹک اے بت اپنے مکھڑے سے اٹھا دے گوشہ برقع
کہ ان مسجد نشینوں کو ہے دعویٰ دین داری کا
دکھاؤں گر ترے کوچہ میں اشک اپنے کی گل ریزی
طڑق جاوے کلیجہ اشک سے ابر بہاری کا
کروں کیا تیرے بن دیکھے میں اک دم رہ نہیں سکتا
کہ ہوں مجبور میں اس امر میں بے اختیاری کا
نہ اب آرام ہے دل کو نہ خواب آنکھوں میں آتا ہے
ثمر بیدارؔ مجھ کو یہ ملا اس گل کی یاری کا
- Deewan-e-Bedar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.