نہیں کچھ فیض حاصل تھا زمانے سے خفا ہو کر
نہیں کچھ فیض حاصل تھا زمانے سے خفا ہو کر
میں دیوانہ بنا ہوں خود ہی اس بت پر فنا ہو کر
میری دنیا میں اشک و خوں کا تانتا رہا ہر دم
کبھی تیری وفاؤں میں کبھی تم سے جدا ہو کر
تصور میں بھی پندار وفا کا لطف حاصل تھا
تمہاری زلف قاتل پیشہ کے خم میں فنا ہو کر
گنوائی اشکوں نے تاثیر جو خون جگر کی تھی
گرا جب آب گوہر بھی لباس تن پہ وا ہو کر
یہی دنیا کی تنگ بینی سے ملتا ہے وفاؤں کو
جدا ہو جاتے ہیں عاشق صنم سے بے وفا ہو کر
وہی بے سود سی بندش زمانے کے اصولوں کی
وفا کو قید کر دیتی ہیں زنجیریں سزا ہو کر
میں کن مجبوریوں کا اب کروں ماتم بتا بالغؔ
جو پایا بے خودی میں وہ گنوایا آشنا ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.