نہیں کچھ انتہا افسردگی کی
یہی ہے رسم شاید عاشقی کی
لب لعلیں پہ یہ لہریں ہنسی کی
یہی ڈوبے نہ کشتی زندگی کی
ڈھلے آنسو کہ یہ ٹوٹے ستارے
سکوت شب میں یاد آئی کسی کی
چمن میں بوٹا بوٹا دیکھتا ہے
ادائیں ان کی مستانہ روی کی
بڑھائے جا قدم ذوق طلب میں
شکایت کر نہ عجز و خستگی کی
اسی کا نام شاید زندگی ہے
خوشی کی اک گھڑی تو اک غمی کی
سکون ساحل دریا کا ارماں
کرو باتیں نہ یہ کم ہمتی کی
ملا کر آنکھ پھر آنکھیں چرانا
ادائے خاص ہے یہ دلبری کی
عطا ہو تو عطا ہو درد ایسا
ہو لذت جس میں سوز دائمی کی
ابھی ہے نور و ظلمت کی کشاکش
ابھی ہے دور منزل آگہی کی
حیات چند روزہ اپنی نجمیؔ
ہے تصویر مجسم بے بسی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.