Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہیں معلوم کیوں نیارا لگے ہے

شاہد نجیب آبادی

نہیں معلوم کیوں نیارا لگے ہے

شاہد نجیب آبادی

MORE BYشاہد نجیب آبادی

    نہیں معلوم کیوں نیارا لگے ہے

    ستمگر ہے مگر پیارا لگے ہے

    نظر قاتل ادائیں جان لیوا

    بدوں ہتھیار ہتھیارا لگے ہے

    غضب میں وہ جلال مہر تاباں

    تبسم میں وہ مہ پارہ لگے ہے

    جگر تھامے کھڑا ہے راستے میں

    یہ کوئی درد کا مارا لگے ہے

    بہت امید نے دھوکے دئے ہیں

    بڑی مکار عیارہ لگے ہے

    جمال آرائی کا ہے اب یہ عالم

    ہے سن ستر کا اٹھارہ لگے ہے

    خدا سب کا خدا ہے شیخ صاحب

    وہی میرا جو تمہارا لگے ہے

    عدو کیوں آج ہے محفل سے غائب

    ہوا نو اور دو گیارہ لگے ہے

    سفر کم مختصر ہے زندگی کا

    کہ عرصہ عمر کا سارا لگے ہے

    ہوا میں محل سب کیوں ہیں بناتے

    نہ پتھر اینٹ اور گارا لگے ہے

    ہوا احساس تنہائی زیادہ

    بجے ہیں رات کے بارہ لگے ہے

    وفور آرزوئے وصل شاہدؔ

    فساد نفس کا مارا لگے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے